امریکی صدر بارک اوبامہ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نہ صرف ایشیا بلکہ امریکہ کیلئے بھی خطرہ بنا ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بیان جمعے کے روز جنوبی کوریا کے دورے کے موقع پر کیا ہے اور جنوبی کوریا کے ر بارک گیون ہئی نے کسی بھی ' اشتعال انگیز' عمل کیخلاف خبردار کیا ہے۔
مارچ میں شمالی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ اس بات کو خارج از امکان نہ سمجھا جائے کہ وہ اپنی ایٹمی صلاحیت کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ایک ' نئی قسم ' کا ایٹمی تجربہ کرے گا۔ اس سے قبل پیونگ یانگ نے ایک درمیانے درجے کے بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی کیا ہے۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ شمالی کوریا اس تجربے کی تیاری کررہا ہے لیکن ان کا تجزیہ یہ ہے کہ یہ تجربہ بہت جلدی نہیں ہوگا۔
' اب جبکہ شمالی کوریا اشتعال انگیز بیانات دے رہا اور ایک نئے ایٹمی تجربے کا ذکر کررہا ہے۔ اس صورتِ حال میں صدر اوبامہ کا دورہ جنوبی کوریا ایک پیغام ہے کہ شمالی کوریا کی اشتعال انگیز کارروائیاں برداشت نہیں کی جائیں گی،' پارک نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں
کہا۔
دونوں صدر سیئول میں ایک کانفرنس کے بعد میڈیا سے خطاب کررہے تھے جو اوبامہ کے چار ایشیائی ممالک کے دورے کا دوسرا مرحلہ تھا۔ اوبامہ نے توقع ظاہر کی کہ چین شمالی کوریا کے حریف ہونے کی حیثیت سے اس پر اپنا اثرورسوخ ڈالے گا۔
جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کے چوتھے ایٹمی تجربے کے ساتھ چھ فریقی امن مذاکرات بے معنی رہیں گے۔ واضح رہے کہ شمالی اورجنوبی کوریا، امریکہ ، روس اور چین کے درمیان اس معاملے پر مذاکرات ہوتے رہتے ہیں۔
سال 2006 میں ایٹمی تجربہ کرنے پر شمالی کوریا پر اقوامِ متحدہ نے پابندیاں عائد کردی تھیں۔ اس کے تحت ہتھیاروں اور مالیاتی پابندیاں بھی عائد کی گئی تھیں۔
واشنگٹن نے کہا ہے اگر شمالی کوریا ایٹمی تجربات ترک کردے تو اس سے مذاکرات کئے جاسکتے ہیں۔
اس موقع پر صدر اوبامہ نے کہا کہ پیونگیانگ کی اشتعال انگیزیاں اسے مزید تنہا کریں گی۔
' امریکہ اور جنوبی کوریا شانے سے شانہ ملاکر کھڑے ہیںِ، دونوں پیونگ یانگ کی اشتعال انگیزیوں اورایٹمی شمالی کوریا کے خلاف ہیں،' اوبامہ نے کہا۔